ماہرین اور شعبہ تعلیم سے تعلق رکھنے والوں کا ماحول دوست اقدامات پر زور

لاہور، اگست 24: ماہرین اور شعبہ تعلیم سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے حکومت پر زور دیا ہے کہ ماحول کو نقصان پہنچانے والے فوسل فیولز میں سرمایہ کاری اور ماحول کے لیے نقصان دہ وینچرز میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے ماحول دوست توانائی کے پراجیکٹس کو فروغ دیاجائے۔

انڈس کنسورشیم نے کالج آف ارتھ اینڈ انوائرمنٹ سائنسز (سی ای ای ایس) کے اشتراک سے پنجاب یونیورسٹی میں کانفرنس کا انعقاد کیا۔

ایک سنگ میل کی حیثیت رکھنے والے اس ایونٹ میں طلباء کی ماحولیات سے متعلق بنائی گئی شاندار ڈاکیومینٹریز اور مختصر دورانیے کی فلمز کی نمائش کی گئی۔

سیشن کی صدارت سی ای ای ایس کے پرنسپل اور پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ جیوسائنسز کے ڈین ڈاکٹر ساجد رشید احمد اور این ای ڈی یونیورسٹی کے ڈاکٹر رضا علی خان نے انجام دی۔

پروفیسر ڈاکٹر ساجد نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سرحدوں سے ماورا ہیں اور اس بارے میں بڑے پیمانے پر آگہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے صفائی کے اسلامی اصولوں کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے سماجی ذمہ داریوں کی عدم ادائیگی کے رجحان کو افسوسناک قرار دیا۔

ڈپارٹمنٹ آف اکنامکس اینڈ منجمنٹ سائنسز کے چیئرمین ڈاکٹر رضا علی خان نے موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں پریزنٹیشن پیش کی۔

انہوں نے توانائی کے شعبہ میں عدم توازن کو گرین ہاؤس اثرات کا سبب قرار دیا جو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ بن رہے ہیں۔

سندھ ایگری کلچر یونیورسٹی ٹنڈو جام کے پروفیسر ڈاکٹر محمد اسماعیل قمبر نے سندھ میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات بالخصوص قدرتی آفات کے بارے میں پریزنٹیشن پیش کی۔

یونیورسٹی آف سندھ کے شعبہ میڈیا سائنسز کے ڈاکٹر محمد قاسم نظامانی نے ”کلائمنٹ جسٹس“ کے تصور پر روشنی ڈالتے ہوئے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سامنا کرنے والے ملکوں کے لیے منصفانہ معاونت کے بارے میں ہنگامی بنیادوں پر وکالت کی ضرورت پر زور دیا۔